علم کیا ہے ؟

علم کیا ہے؟ 

                      یہ کائنات کب سے ہے ؟ کیسے وجود میں آئی ؟ کیوں وجود میں آئی ؟ کیا اس کائنات کو کسی نے بنا یا ہے ؟یا یہ کائنات خود ایک خود کار چیز ہے جو اپنے آپ میں تسلسل بر قرار رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان سوالات کے علاوہ اور بہت سے سوالات ہے ہیں جو انسان کی کافی توجہ لے جاتے ہیں۔ انسان انکی کوشش میں لگا رہتا ہے مگر  ان سوالات کے جوابات ڈھونڈنے اور نتائج اخذ کرنے کا ہر کسی کا اپنا ایک انداز ہے کچھ کا انداز سائنسی طرز کا ہے کچھ کا مذہبی طرز کا ہے کچھ  لوگ اس کو  ایک رومانوی انداز میں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ بہرا حال ان سوالات سے فرار ممکن
نہیں کیونکہ کوئی انسان ہو اس کی فطرت میں فکر کا مادہ موجود ہو تا ہے ۔


فکر ایک کائنات کی علامتوں میں ربط تلاش کرنے کا عمل ہے۔ مثال کا طور پر کچھ حقائق ہیں جو انسانی دماغ میں نام یا آواز یا کسی علامت کی صورت میں رہتے ہیں اور انسان ان میں ربط ڈھونڈنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ جیسا کہ پتہ ، تنہ ،  جڑ ، شاخیں، روشنی ، پانی اور نشو و نما وغیرہ۔ یہ کچھ حقائق کی علامتیں ہیں جو انسانی یاداشت میں ناموں اور علامتوں کی صورت میں موجود ہیں اور انسان ان کے درمیان ربط ڈھونڈتا ہے کہ جڑ ، تنا، ، پتہ، شا خیں ، پانی،اور روشنی وغیرہ درخت سے تعلق رکھتے ہیں اور نہ صرف یہ درخت سے ملتے ہیں بلکہ انکا آپس میں ایک مخصوص ربط ہے۔ پانی کا جڑ کے ساتھ جڑ کا تنے سے تنے کا شاخ کے ساتھ   اور شاخ کا پتے کا ساتھ اور پتے کا روشنی کے ساتھ اور ان سب کا نشو و نما کے ساتھ۔ مختصر یہ کہ انسانی دماغ میں حقائق کا جو نقشہ یا نام یا علامتیں ہوتی ہیں ان میں موجود ربط کا نام علم ہے۔

اور حقائق کے درمیان ربط معلوم کرنے کےعمل کو فکر کہا جا تا ہے۔ انسان جتنا جتنا فکر کرتا جاتا ہے حقائق کے درمیان ربط معلوم ہوتا جاتا یا دوسرے الفاظ میں علم میں اضافہ ہو تا جا تا ہے۔ ایک بات یہ کہ علم  فکر سے ہے فکر کے بغیر یہ روابط انسانی شعور میں نہیں آتے۔ یہ  اب الگ بحث رہے گی کہ شعور کیا ہے؟ لا شعور کیا ہے ؟ عمل کیا ہے ؟ وغیرہ یہ طویل بحث کا مطلوب ہو سکتی ہیں مگر  صرف اتنا عرض ابھی کافی ہے کہ اس کائنات کی کوئی بھی حالت یا چیز کا وجود ایک حقیقت ہےاور اس حقیقت کا انسانی ۔۔۔۔ادراک میں آجا نا علم ہے۔مختصر یہ کہ فرض کریں آپ ایک نا معلوم اندھیرے کمرے میں موجود ہیں اس اندھیرے کمرے میں ہر چیز اپنی حالت میں موجود ہے مگر آپ کو اس کا ادراک نہیں یا آپ کے دماغ میں ان کی کوئی علامت نہیں ۔ اس کے   بعد آپ کے دماغ میں آہستہ سے چیزوں کی حالت  حواص خمسہ کے ذریعے ادراک میں آنا شروع ہو جاتی ہے۔
جس کے بعد انسانی دماغ ان حالتوں کے درمیان فوراً ربط ڈھونڈنا شروع کر دیتا ہے اورانسانی شعور میں حقیقتوں کا
یہی ربط علم ہے۔






سید عمران حیدر

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

What is online earning?